0 / 0

رمضان میں دن کے وقت ورزش کرنا

سوال: 184735

کیا رمضان میں ورزش کرنا جائز ہے؟ میں اپنی جسمانی فٹنس قائم رکھنے کیلئے دوڑ اور وزن اٹھاتا ہوں ، لیکن میں نے سنا ہے کہ اس طرح کی ورزشیں رمضان میں جائز نہیں ہیں، کیونکہ ان سے روزے پر اثر پڑ سکتا ہے، تو کیا یہ بات درست ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

دوڑ اور تیراکی سمیت دیگر ورزشیں اصل کے اعتبار سے جائز اور حلال ہیں، اور اگر ان سے منع کیا جائے گا تو کسی بیرونی اور خارجی امر کی وجہ سے منع کیا جائے  ، اور اصولی طور پر اس کا روزے سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ تاہم اتنا ضرور کہا جائے گا کہ:
اگر ان ورزشوں کی وجہ سے  روزے دار کا جسم  تھکاوٹ محسوس کریگا اور تراویح ادا نہیں کر پائے گا تو  پھر یہ مکروہ ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے رمضان میں کیا جانے والا ایک عظیم کام معطل ہو رہا ہے، اور اگر ان ورزشوں کی وجہ سے  روزہ کھولنے تک نوبت پہنچ جائے ، اور با جماعت فرض نمازوں میں سستی آئے  تو پھر ایسی ورزشیں کرنا حرام ہوگا۔

اور اگر ان ورزشوں کی وجہ سے واجب امور نہیں چھوٹتے  اور نہ ہی مستحب اعمال پر کسی قسم کا اثر پڑتا ہے تو  ان ورزشوں سے ممانعت  یا ان سے کراہت کی کوئی وجہ نہیں ہے، چاہے یہ ورزشیں رمضان کے دوران کی جائیں یا  کسی اور وقت میں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
رمضان کی راتوں میں کچھ نوجوانوں کی جانب سے کھیل کود  کے ٹورنامنٹ منعقد کیے جاتے ہیں آپ کی اس بارے میں کیا نصیحت ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"ہم ایسے امور کو وقت ضائع کرنا سمجھتے ہیں ، ان سے انسان  انتہائی قیمتی لمحات ضائع ہوتے ہیں، ایک مسلمان نوجوان  کی زندگی کا مقصد یہی نہیں ہے ، بلکہ اس کی زندگی کا مقصد  عبادت الہی ہے، مسلمانوں کی اصلاح کیلئے جد و جہد  کریں، مثلاً بازاروں میں چکر لگائیں  اور اگر کوئی غلطی نظر آئے تو ادب، پیار، اور نرمی سے منع کریں، یا بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کریں۔

البتہ سوال میں مذکور  چیزوں میں وقت ضائع کرنا اللہ کی قسم! یہ خسارے کی بات ہے، آج ان نوجوان لڑکوں کی وجہ سے معاشرے کو نقصان ہو رہا ہے، کیونکہ وہ سارا وقت ہی اس میں گزار دیتے ہیں۔

اگر کوئی شخص ریفریشمنٹ چاہتا بھی ہو تو فٹ بال جیسے جائز کھیلوں میں شرکت کر سکتا ہے ، لیکن اعتدال کی حد تک  ہو تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے، کیونکہ ایسے کھیلوں سے  بدن میں قوت آتی ہے، اور جسم  تازہ ہو جاتا ہے، سستی دور بھاگ جاتی ہے" انتہی
"لقاء الباب المفتوح" (116 /13)

اس بارے میں کچھ نصیحتیں  ہیں:

– رمضان میں دن کے وقت اور خصوصا گرمیوں کے دنوں میں سخت  ورزشوں سے پرہیز کریں، کیونکہ گرم موسم کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے، اور اس کی وجہ سے روزے دار کو شدید خشکی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

– ورزش کیلئے بہترین وقت یہ ہے کہ افطاری سے فوری قبل ہو یا افطاری کے دو یا تین گھنٹوں کے بعد ہے، تاہم افطاری کے فوری بعد  ورزش کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ جسم کی ساری توانائی خوراک ہضم کرنے میں صرف ہو رہی ہوتی ہے۔

– گندگی اور رش سے دور ہوا دار  صاف ستھری جگہوں پر ورزش کو ترجیح دیں۔

– رمضان میں  کی جانے والی ورزش ہلکی پھلکی ہومثلاً: پیدل چلنا اور مختصر  ہلکی پھلکی سی ورزشیں۔

– سارا وقت ورزش میں مت گزاریں بلکہ اس کیلئے مخصوص وقت مقرر کریں۔

یہاں اس بات کی طرف اشارہ بھی ضروری ہے کہ آپ  رمضان میں ورزش کرتے ہوئے  دینی و دنیاوی اہم اور ضروری امور سے صرفِ نظر مت کریں۔

مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (93240) اور (65734) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android