اس ملك ميں بہت سے مسلمان طلباء كو اپنےتعليمىاورمعاشى اخراجات پورے كرنے كے ليے ملازمت كرنى پڑتى ہے، كيونكہ انہيں جو خرچ گھر سے ملتا ہے وہ ناكافى ہوتا ہے، جس كى بنا پر انہيں ملازمت ضرور كرنا پڑتى ہے اس كے بغير رہنا ممكن نہيں، ليكن مشكل يہ ہے كہ بہت سے طلباء كو شراب فروخت كرنے اور خنزير كے گوشت والے كھانے اور دوسرى حرام اشياء پيش كرنے والے ہوٹلوں كے علاوہ كہيں كام ہى نہيں ملتا، لھذا ان كا ان ہوٹلوں ميں كام كرنے كا حكم كيا ہے؟
اور مسلمان شخص كا شراب اور خنزير كا گوشت فروخت كرنے، يا شراب كشيد كر كے غير مسلموں كو فروخت كرنے كا حكم كيا ہے؟ يہ علم ميں رہے كہ اس ملك ميں كچھ مسلمانوں نے اسے اپنا پيشہ بنا ركھا ہے ؟
0 / 0
7,58526/08/2005
شراب اور خنزير پيش كرنے والے ہوٹلوں ميں طلباء كا ملازمت كرنا
سوال: 1830
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب مسلمان شخص كو كوئى شرعا مباح اور جائز كام نہ ملے تو اسے كفار كے ہوٹلوں ميں ايك شرط پر كام كرنا جائز ہے، كہ وہ خود لوگوں كو شراب نہ پيش كرے، يا اسے اٹھا كر نہ لے جائے، يا شراب كشيد نہ كرے، يا اس كى تجارت نہ كرے.
اور خنزير كا گوشت اور دوسرى حرام اشياء پيش كرنے ميں بھى يہى حال ہے .
ماخذ:
ديكھيں: مجمع الفقہ الاسلامى صفحہ نمبر ( 45 )