0 / 0
8,18215/03/2006

نماز جمعہ سے قبل كوئى سنت مؤكدہ نہيں

سوال: 14075

كيا نماز جمعہ سے قبل يا بعد ميں سنت مؤكدہ ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق نماز جمعہ سے قبل كوئى سنت مؤكدہ نہيں، ليكن مسلمان شخص كے ليے مشروع ہے كہ جب وہ مسجد ميں آئے تو اللہ تعالى نے جتنى ركعات اس كے مقدر ميں ركھى ہيں وہ ادا كرے، اور يہ ركعات دو دو كر كے ادا كرنى چاہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" دن اور رات كى نماز دو دو ( ركعت ) ہيں "

اسے امام احمد اور اہل سنن نے حسن سند كے ساتھ روايت كيا ہے، اور اس كى اصل صحيح ميں ہے ليكن اس ميں دن كا ذكر نہيں.

اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بہت سى صحيح احاديث ثابت ہيں جو اس پر دلالت كرتى ہيں كہ:

جب مسلمان جمعہ كے روز مسجد ميں آئے تو امام كے آنے سے قبل اللہ تعالى نے جو نماز اس كے مقدر ميں ركھى ہے وہ ادا كرے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس نماز كى ركعات متعين نہيں فرمائى، دو يا چار يا اس سے زيادہ، جتنى بھى ادا كرے بہتر ہے، اور كم از كم تحيۃ المسجد كى دو ركعت ہيں.

اور رہا نماز جمعہ كے بعد كا مسئلہ: تو اس كى سنت مؤكدہ ہيں، جو كم از دو اور زيادہ سے زيادہ چار ركعت ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں سے جو شخص نماز پڑھنا چاہے تو وہ چار ركعت ادا كرے"

صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 881 ).

اور خود رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز جمعہ كے بعد گھر جا كر دو ركعت ادا كيا كرتے تھے.

اللہ تعالى سب كو اپنى رضا اور خوشنودى كے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

ماخذ

ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 386 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android