محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
0 / 0
6,42907/جمادى الثانية/1429 , 11/جون/2008

الكحل كے بغير بيرا پينے كا حكم

سوال: 12557

كيا الكحل سے خالى بيرا پينا جائز ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

كھانے پينے والى اشياء ميں اصل حلال ہے، ليكن جس چيز كى حرمت شريعت ميں مذكور ہو تو وہ حرام ہے مثلا شراب، اس ليے اگر پينے والى كوئى بھى چيز كسى نشہ پر مشتمل ہو تو وہ حرام ہے تو اس بنا پر كہا جائيگا كہ:

اگر بيرا ( يعنى جو كا پانى ) اگر زيادہ پينے سے نشہ آور ہو تو اسے پينا جائز نہيں، كيونكہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہر نشہ آور چيز حرام ہے "

صحيح بخارى كتاب الاحكام حديث نمبر ( 6637 ).

اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہر نشہ آور چيز حرام ہے، جس كے تين صاع نشہ آور ہوں تو اس كا ايك چلو بھى حرام ہے "

سنن ترمذى كتاب الاشربۃ حديث نمبر ( 1789 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 1521 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

الطيبى رحمہ اللہ كہتے ہيں: الفرق اور ملء الكف: ان دونوں عبارتوں سے مراد كثرت اور قلت ہے، نہ كہ تحديد.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android

آپ نے کامیابی کے ساتھ Wasl میں لاگ ان کیا ہے۔ ہم آپ کے پسندیدہ آئٹمز کو آپ کے اکاؤنٹ میں محفوظ طریقے سے منتقل کر رہے ہیں۔ براہ کرم انتظار کریں جب تک ہم اس عمل کو مکمل کر لیں۔ آپ کے صبر کا شکریہ۔

answer
پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے
ہمیں اسلام سوال و جواب ویب سائٹ پر آپ کا پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے۔ کیا آپ اسے درآمد کرنا چاہتے ہیں؟

New List

الكحل كے بغير بيرا پينے كا حكم - اسلام سوال و جواب