مسلمان امربالمعروف اورنہی عن المنکرکواپنے دین کی اساس کیوں سمجھتے ہيں ؟
امربالمعروف اورنہی عن المنکر
سوال: 11403
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
انسان بہت ہی زیادہ خطا کار اوربھول جانے والا ہے ، نفس اسے برائ کا حکم دیتا رہتا ہے اورشیطان اسے معاصی اورگناہوں سے آلودہ کرکے خراب کرتا ہے ، اورجب جسموں کوبیماری لگتی اوراسے کئ قسم کی علتیں اورآفات آتی ہیں تواس کی وجہ سے طبیب اورڈاکٹر بھی ہونا ضروری ہے اوراس کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جوکہ اس کے لیے مناسب دوائ اورعلاج تجویز کرتا ہے تاکہ جسم اپنے اعتدال پرواپس آسکے تونفوس کی بھی یہی حالت ہے ۔
اوردلوں کوشبھات اورشہوات کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں تووہ اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء کا ارتکاب کرتا ہوا کبھی توکسی کا ناحق خون بہاتا اورکبھی زناکاری کا مرتکب ہوتا اورکبھی شراب نوشی کا مرتکب ٹھرتا ہے ، اوربعض اوقات لوگوں پرظلم کرتاہوا باطل اورغلط طریقے سے ان کے اموال ہڑپ کرتا ہے اوراللہ تعالی کے راستے سےروکتا اوراللہ تبارک وتعالی کے ساتھ کفرجیسے شنیع جرم کا مرتکب ہوتا ہے ۔
امراض قلب اوردل کی بیماریاں جسمانی امراض وبیماریوں سے زيادہ خطرناک ہوتی ہيں لھذا اس کے لیے کسی ایسے ماھر طبیب وڈاکٹر کی ضرورت ہے جواس کا علاج کرے اورامراض قلوب کی کثرت اوراس سے پیدا ہونے والے شرو فساد کی بہتات کی بنا پرہی اللہ تعالی نے مومنوں کواس کا مکلف ٹھرایاہے کہ وہ ان بیماریوں کا علاج امربالمعروف وارنہی عن المنکرکے ساتھ کریں فرمان باری تعالی ہے :
تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہيۓ جوبھلائ کی طرف بلاۓ اورنیک کاموں کا حکم کرے اوربرے کاموں سے روکے ، اوریہی لوگ فلاح ونجات پانے والے ہیں آل عمران ( 104 ) ۔
امربالمعروف اورنہی عن المنکر ایک ایسا کام ہے جواسلامی امورمیں سے سب سے اعلی واشرف ہے بلکہ یہ کام توانبیاء رسل کا وظیفہ اورکام تھا جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا ہے :
ہم نے انہیں رسول بنایا ہے خوشخبریاں سنانے والے اورآگاہ کرنے والے تاکہ رسول بھیجنے کے بعد اللہ تعالی پرلوگوں کی کوئ حجت اورالزام باقی نہ رہ جاۓ النساء ( 165 ) ۔
اللہ تعالی نے امت اسلامیہ کویہ کام سرانجام دینے کے لیے سب سے بہتراوراچھی امت بنایا ہے جوکہ لوگوں کواس کا حکم دیتی ہے جس طرح کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا ہے :
تم ایک بہترین امت ہوجولوگوں کےلیے پیدا کی گئ ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اوربری باتوں سے روکتے ہو اوراللہ تعالی پرایمان رکھتے ہو آل عمران ( 110 ) ۔
جب امت امربالمعروف اورنہی عن المنکرکے عظیم شعارکومعطل کرکے رکھ دے امت میں ظلم وفساد پھیل جاتا اوروہ امت اللہ تعالی کی لعنت کی مستحق ٹھرتی ہے ۔
اللہ تعالی نے یقینی طورپر ان بنی اسرائیل کے کافروں پرلعنت کی جنہوں نے اس عظیم شعارکومعطل کرکے رکھ دیا تھا ، اللہ تعالی نےاسی کی اشارہ کرتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمایا ہے :
بنی اسرائیل کے کافروں پرداود ( علیہ السلام ) اورعیسی بن مریم ( علیہ السلام ) کی زبانی لعنت کی گئ اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے اورحد سے آگے بڑھ جاتے تھے ، آپس میں ایک دوسرے کوبرے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتےنہیں تھے جوکچھ بھی یہ کرتے تھے یقینا وہ بہت برا ہے المائدۃ ( 78-79 )
امربالمعروف اورنہی عن المنکر اصول دین میں سے ایک اصل ہے اوران دونوں کا قیام جھاد فی سبیل اللہ ہے جو کہ تکالیف پر مشقت اورصبرکا محتاج ہے ، جیسا کہ لقمان نے اپنے بیٹے کوکہا :
اے میرے پیارے بیٹے ! نمازقائم کرتے رہنا اوراچھے کاموں کی نصیحت اوربرے کاموں سےروکتے رہنا اورتم پرجومصیبت آجاۓ اس پرصبرکرنا یقین جانو کہ یہ بڑے تاکیدکاموں میں سے ہے لقمان ( 17 ) ۔
امربالمعروف اورنہی عن المنکر ایک عظیم کام اورپیغام ہے اس لیے اس کام کوکرنے والے کے ليے ضروری ہے کہ وہ اخلاق حسنہ سے آراستہ اورمقاصد حسنہ پرعمل پیرا ہو اورلوگوں کو حکمت اورموعظہ حسنہ سے دعوت دے اوران کے ساتھ نرم برتاؤکرے اورمہربانی سے پیش آۓ ہوسکتا ہے اللہ تعالی جسے چاہے اس کے ہاتھ پرھدایت نصیب فرماۓ ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کوحکمت اوراچھی نصیحت کے ساتھ بلایۓ اوران سے بہتر اندازمیں گفتگو کیجۓ یقینا آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کوبی بخوبی جانتا ہے اورراہ راست پرچلنے والوں سے بھی پورا پورا واقف ہے النحل ( 125 ) ۔
جوامت اسلامی شعائر پرعمل پیرا ہوتی اورامربالمروف اورنہی عن المنکرکا کام کرتی ہے وہ دنیاوآخرت کی کامیابی وسعادت حاصل کرتی ہے اوراس پراللہ تعالی کی مدد ونصرت اورتائيد کا نزول ہوتا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :
جواللہ تعالی کی مدد کرے گا اللہ تعالی بھی ضرور اس کی مدد کرگا ، بلاشبہ اللہ تعالی بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جمادیں تویہ پوری پابندی سے نمازقائم کریں اورزکاۃ ادا کریں اوراچھے کاموں کا حکم اوربرے کاموں سے روکیں ، تمام کاموں کاانجام اللہ تعالی کے اختیارمیں ہے الحج ( 40 – 41 ) ۔
امربالمعروف اورنہی عن المنکرایک ایسا پیغام ہے جوقیامت تک کبھی بھی منقطع نہیں ہوگا ، اوریہ پوری امت پرواجب ہے اور رعایا میں سے ہرایک مرد وعورت پراوراسی طرح حکام پربھی واجب ہے کہ وہ امربالمروف اورنہی عن المنکرکا کام اپنے حسب حال کريں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :
( تم میں سےجوبھی کوئ برائ دیکھے اسے چاہیے کہ وہ اپنے ہاتھ سے روکے اگروہ ہاتھ سے روکنے کی استطاعت نہیں رکھتا تواپنی زبان سے اوراگراس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تواپنے دل کے ساتھ روکے ، اوریہ ایمان کا کمزورترین حصہ ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 49 ) ۔
اورامت اسلامیہ ایک ہی امت ہے اگراس میں فساد پھیل جاۓ اوراس کے حالات خراب ہوجائيں توسب مسلمانوں پراصلاح کا کام کرنا واجب ہوجاتا ہے ، اوراسی طرح منکرات کاخاتمہ اورامربالمعروف اورنہی عن المنکر اورہرایک کونصیحت کرنے کی سعی کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
( دین نصیحت وخیرخواہی کا نام ہے ، ( صحابہ کہتے ہیں ) ہم نے عرض کیا اے اللہ تعالی کے رسول کس کے لیے ؟
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اللہ تعالی اوراس کی کتاب اوراس کے رسول ، اورمسلمانوں کے اماموں اورعام مسلمانوں کے لیے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 95 ) ۔
جب مسلمان کسی دوسرے کوکسی کام کا حکم دے تواس کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے اس پرعمل کرے اوراگر لوگوں کو کسی چيزسے منع کرے تواسے اس بات کی کوشش کرنی چاہۓ کہ وہ سب لوگوں سے زیادہ اس چيز سے دور رہے ، اس کی مخالفت کرنے والے کواللہ تعالی نے بہت سخت وعید سنائ ہے ، فرمان باری تعالی ہے :
اے ایمان والو ! تم وہ بات کیوں کہتے ہوجوخود نہیں کرتے ، تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالی کوسخت ناپسند ہے الصف ( 2 – 3 ) ۔
انسان جتنا بھی صحیح اورسیدھی راہ پرہووہ پھر بھی کتاب وسنت کے مطابق نصیحت وراہنمائ اوریاددھانی کا محتاج ہے ، اللہ تبارک وتعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوجوکہ افضل الخلق اوراکمل الخلق ہيں کچھ اس طرح فرمایا ہے :
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا اورکافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آجانا اللہ تعالی بڑے علم والا اوربڑي حکمت والا ہے الاحزاب ( 1 ) ۔
اس لیے ہم سب پریہ ضروری ہے کہ ہم امربالمعروف اورنہی عن المنکرکا کام کرتے رہیں تاکہ ہم اللہ تعالی کی رضامندی اورجنت حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب : اصول الدین الاسلامی سے لیاگیا