0 / 0
6,74113/08/2018

کیا گائے کی قربانی میں ساتویں حصے سے بھی کم حصہ رکھا جا سکتا ہے؟

سوال: 111887

کیا یہ جائز ہے کہ گائے کی قربانی میں ساتویں حصے سے کم حصہ لیا جائے، اور کیا اس طرح دیگر حصہ داروں پر کوئی منفی اثر پڑے گا؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

عید کی قربانی کرتے ہوئے گائے یا اونٹ کی قربانی میں ساتواں حصہ لیا جا سکتا ہے، اس کا تفصیلی بیان پہلے سوال نمبر: (45757) کے جواب میں گزر چکا ہے۔

تاہم کسی قربانی کرنے والے کیلیے ساتویں حصے سے کم حصہ جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی محض گوشت ہی حاصل کرنا چاہتا ہے قربانی  نہیں کرنا چاہتا تو پھر کوئی حرج نہیں ہے کہ جتنا مرضی حصہ لے لے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ “أحكام الأضحية”  میں کہتے ہیں کہ:
“ایک بکری ایک شخص کی جانب سے قربانی میں کافی ہوگی، اور اسی طرح گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ  بھی ایک بکری کی طرح ایک شخص کی جانب سے قربانی میں کافی ہو گا۔۔۔

اور اگر [بکری کی] قربانی میں ایک سے زیادہ افراد مالک  ہوں تو پھر اس کی قربانی نہیں ہو گی، اونٹ اور گائے کی مشترکہ قربانی  میں سات سے زائد حصے دار شریک نہیں ہو سکتے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ قربانی عبادت  اور قرب الہی کا ذریعہ ہے چنانچہ اس عبادت کا طریقہ کار وہی ہو گا جو شریعت نے بتلایا ہے اس میں وقت، تعداد اور کیفیت ہر چیز کا خیال رکھا جائے گا” ختم شد
“رسائل فقهية” (ص 58، 59)

اور اگر کوئی قربانی کرنے والا شخص ساتویں حصے سے بھی کم حصہ ملائے تو اس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی، تاہم اس کی وجہ سے دوسروں کی قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ ایک گائے میں ساتواں حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے ان میں سے کچھ قربانی کریں یا صرف گوشت حاصل کرنے کیلیے حصہ ڈال رہے ہوں۔

اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (45771) میں گزر چکی ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android