ہم نے بعد نمازيوں ـ اللہ تعالى انہيں اور ہميں ہدايت نصيب فرمائےـ كو ديكھا ہے كہ سجدہ ميں اپنى پيشانياں زمين پر نہيں لگنے ديتے بلكہ اوپر اٹھا كر ركھتے ہيں، جب انہيں نصيحت كى جائے تو وہ واہى اور غلط قسم كى علتيں بيان كرتے ہيں ( مثلا رومال وغيرہ خراب ہوتا ہے ) چنانچہ ايسے لوگوں كى نماز كا حكم كيا ہے، اور آپ انہيں كيا نصيحت كرتے ہيں ؟
0 / 0
8,20919/01/2008
شرعى سجدہ
سوال: 11040
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ان كے ليے نماز ميں سجدہ كرتے ہوئے اپنى پيشانياں زمين پر لگانى فرض ہيں، كيونكہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ فرماتے ہيں:
" ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ شديد گرمى ميں نماز ادا كرتے اور جب ہم ميں سے كوئى شخص اپنى پيشانى زمين پر نہ ركھ سكتا تو كپڑا بچھا كر اس پر سجدہ كيا كرتا تھا "
صرف سجدہ والى جگہ پر پيشانى كا لمس كرنا كافى نہيں، اس بنا پر ان كا سجدہ صحيح نہيں اور اس كے نتيجہ ميں ان كى نماز صحيح نہ ہو گى، كيونكہ سجدہ نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے.
ماخذ:
الشيخ محمد صالح عثيمين رحمہ اللہ. ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1752 ) صفحہ نمبر ( 37 )