0 / 0
3,15219/08/2009

ماه رمضان اور اعمال صالحه

ماه رمضان اور اعمال صالحه


 

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علي رسول اللہ.

اما بعد:

عبادت گزاروں كےليےماہ رمضان كادخول ايك عظيم سنہري موقع اور فرصت ہے،وہ رمضان ميں دن كوموقع غنيمت  سمجھتےہوئےروزہ ركھتےاور علم تعليم حاصل كرتےہيں تواس كي راتوں ميں كھانا پينا اورنماز اوردعاء ميں مشغول رہتےہيں، اورپھر وہ شخص جس كا گزرا ہوا كل بھي آج كےدن جيسا ہو وہ شخص توكم سمجھ ہے، اور اسي طرح جس كےہاں رمضان بھي شعبان كي طرح تھا وہ بھي كم سمجھ ہے.

لھذا مسلمان شخص كوتواس ماہ مبارك سےقائدہ اٹھانا چاہيےاور اسے سنہري موقع جانتےہوئےاعمال صالحہ زيادہ سےزيادہ كرےاور چاہيےكہ اس ميں وہ پہلےسےبہتر ہو اوراس كےبعد بھي اسے اس سےبہتر اور اچھا ہونا چاہيے جس ميں وہ تھا، سلف صالحين كا رمضان اور غيررمضان ميں عبادت گزاري كےاندر تو عجيب حال ہوتا تھا:

حماد بن سلمہ رحمہ كہتےہيں: كہ ہم سليمان التيمي رحمہ اللہ تعالي كےپاس اطاعت و عبادت كےاوقات ميں آتےتوانہيں اطاعت كےكاموں ميں ہي مشغول پاتے، اگر نماز كا وقت ہوتا تونماز ادا كررہے ہوتےاور اگر نماز كا وقت نہ ہوتا تو انہيں يا توباوضؤ پاتےاور يا پھر مريض كي تيمارداري كركےواپس آتےہوئے ديكھتے، يا پھر كسي جنازہ ميں جاتےہوئےديكھتے،  ياپھر مسجدميں بيٹھاہوا ديكھتے، اور ہمارےخيال ميں تووہ اللہ تعالي كي نافرماني كرنا اچھانہيں سمجھتےتھے.

اس ماہ مبارك ميں عبادات اور اعمال صالحہ كي كئي اقسام وانواع ہيں جنہيں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم سرانجام ديا كرتےاور ان كےصحابہ كرام اور ان كےطريقہ پرچلنےوالےبھي ان كي اتباع كرتےتھے، ان اعمال ميں سےچند ايك ذيل ميں ديےجاتےہيں:

1 –  قيام الليل :

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

جس نےبھي رمضان ميں ايمان اوراجروثواب كي نيت سےقيام كيا  اس كے پہلے تمام گناہ معاف كرديےجاتےہيں.  صحيح بخاري حديث نبمر ( 37 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 759 ) .

اور ابوذر رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

جب كوئي آدمي امام كےساتھ اس كےجانےتك قيام كرتا ہےتواس كےليے رات كا قيام لكھا جاتاہے. جامع ترمذي ( 806 ) امام ترمذي نےاسے حسن صحيح كہاہے، سنن نسائي ( 1364 ) سنن ابوداود ( 1375 ) سنن ابن ماجہ ( 1327 ).

اورحبيب ابو محمد كي بيوي رات كواسےكہتي : رات بيت گئي حالانكہ ہمارے سامنےراستہ بہت لمبا اوردور كا ہے،اور ہمارا زاد راہ بھي قليل ہےاور نيك وصالح لوگوں كےقافلےہم سےآگےنكل  چكےہيں، اور ہم پيچھےرہ گئےہيں .

اور محمد بن منكدر رحمہ اللہ تعالي كا قول ہے:

رات ہوتي ہے تو ميں گھبرا جاتا ہوں مجھےخوف محسوس ہوتا ہے، اور جب ميں صبح كرتا ہوں تواس سےميں اپني ضرورت پوري كرتا ہوں .

اورجريج رحمہ اللہ تعالي سےمنقول ہےوہ كہتےہيں كہ ميں نےعطاء بن ابي رباح رحمہ اللہ كي اٹھارہ برس تك صحبت اختيار كي، اور جب ان كي عمر زيادہ ہوگئي اور بوڑھےہوگئےتو وہ نماز ميں كھڑے ہوتےتوكھڑ ےكھڑے سورہ بقرۃ كي دو سوآيات پڑھتےاور حركت تك بھي نہيں كرتےتھے.

2 دعاء  

فرمان باري تعالي ہے:

{اورجب ميرے بندے آپ سےميرے متعلق سوال كريں توانہيں كہہ ديں كہ ميں بہت ہي قريب ہوں ہر پكارنےوالےكي پكار كوجب كبھي وہ مجھےپكارے قبول كرتا ہوں اس ليےلوگوں كوبھي چاہيےكہ وہ ميري بات مان ليا كريں اورمجھ پر ايمان ركھيں، يہي ان كي بھلائي اور كاميابي كا باعث ہے}

اس آيت كا روزوں كي آيات كےدرميان آنا اس بات كي واضح اور كھلي دليل ہےكہ اس ماہ مبارك ميں دعاء جيسي عبادت كي بہت زيادہ اھميت ہے.

اور دعاء عبادت ہےجوكہ بندےكي اپنےرب اور مالك كےسامنےمحتاجگي كي دليل ہےاوربندہ ہر حالت ميں اپني ضروريات و حاجات اپنےرب كےسامنے ہي پيش كرتا ہے، اللہ سبحانہ وتعالي نےدعاء كو عبادت كا نام ديتےہوئےفرمايا:

{اورتمہارےرب كا فرمان ہےكہ  مجھےپكارو ميں تمہاري پكار قبول كرونگا يقينا وہ لوگ جوميري عبادت كرنےسےتكبر كرتےہيں وہ ذليل ورسوا ہو كر جہنم ميں داخل ہونگے} غافر ( 60 )

3 –  اعتكاف:

عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالي عنھمابيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم رمضان كےآخري عشرہ ميں اعتكاف كيا كرتےتھے. صحيح بخاري حديث نمبر ( 1921 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1171 ).

ابن قيم رحمہ اللہ تعالي — اعتكاف كي بعض حكمتيں بيان كرتےہوئے- كہتے ہيں :

جب دل كي اصلاح اوراستقامت ايسےطريقہ سےتھي جس كي منزل اللہ تعالي كي طرف جانا اوراسےمكمل طور پر اللہ تعالي كےليےجمع كرنااور اس كےخرابي كوختم كرنےكےليےمكمل طور پر اللہ تعالي كي جانب متوجہ اورلگاؤ ہے، توپھر دل كي خرابيوں كواس وقت تك درست نہيں كيا جاسكتا جب تك پوري طرح اللہ تعالي كي طرف متوجہ نہ ہوا جائے، اور زيادہ اورفضول كھانا پينا اور لوگوں سےزيادہ اور فضول ميل جول اور فضول كلام كرنا اور زيادہ سونا اس خرابي كوزيادہ اوردل كوپراگندہ كرتي اور ہر وادي ميں بكھيرتي اور اللہ تعالي تك جانےوالي راہ كو كاٹتي يا پھر اس ميں كمزوري پيدا كرتي تھي تو اللہ عزير ورحيم كي رحمت كا تقاضا تھاكہ اپنےبندوں كےليےروزے مشروع كرے جو ان كا فضول اور زيادہ كھانا پينا ختم كردے اور دل كوشھوات اوراللہ تعالي كي طرف جانےوالي منزل سے روكنےوالي اشياء كےاختلاط سے خالي كردے، اور ان كےليے اعتكاف مشروع كيا جس كا مقصد اور اس كي روح يہ ہےكہ دل اللہ تعالي كي طرف جھك جائيں اور اس كي ليےخلوت اخيتار كريں، اور مخلوق كےساتھ مشغوليت كو منقطع كركےصرف اللہ وحدہ كےساتھ مشغول ہوں، وہ اس طرح كہ دل كےسارے ہم وغم اور اس كےخطرات كي جگہ اللہ تعالي كا ذكر اوراس كي محبت اور اللہ تعالي كي طرف رجوع اور لاؤ لگاكر دل پر كنٹرول كرے….

ديكھيں زاد المعاد ( 2 / 86 – 87 ) .

4 –  سخاوت اور تلاوت قرآن :

ابن عباس رضي اللہ تعالي عنھما بيان كرتےہيں كہ: رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سب لوگوں سےزيادہ سخي تھےاور سب سےزيادہ سخي اس وقت تك ہوتےجب رمضان المبارك ميں جبريل عليہ السلام سےملتے اور نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم جبريل امين عليہ السلام كوہر رات مل كر قرآن مجيد كا دور كيا كرتےتھے، تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم بھلائي ميں بھيجي گئي تيز ہوا سے بھي زيادہ سخي تھے.  صحيح بخاري حديث نمبر ( 6 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2308 ) .

رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

قيامت دن روزہ اور قرآن مجيد بندے كي سفارش كرينگے، روزہ كہےگا يارب ميں نےاسے كھانےپينےاور شھوت سے روكے ركھا اس كےمتعلق ميري سفارش قبول كر، اور قرآن مجيد كہےگا: ميں نےرات كےوقت اسےسونے سے روكے ركھا، رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: توان دونوں كي سفارش قبول كي جائےگي . مسند احمد حديث نمبر ( 6589 ) اس كي سند صحيح ہے.

ماہ رمضان قرآن مجيد كا مہينہ ہے اس ليےمسلمان شخص كو چاہيےكہ وہ قرآن مجيد كي تلاوت زيادہ سےزيادہ كرے، سلف صالحين رحمہ اللہ تعالي كا حال يہ تھا كہ وہ قرآن مجيد كي  طرف خاص  كر توجہ كيا كرتےاورتلاوت كرتے اور اسي طرح  جبريل امين عليہ السلام  بھي رمضان المبارك ميں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كےساتھ مل كرقرآن مجيد كا دور كيا كرتےتھے.

اور عثمان بن عفان رضي اللہ تعالي  عنہ دن ميں ايك بار قرآن مجيد ختم كرتے، اور سلف ميں سےبعض حضرات رمضان المبارك كےقيام ميں ہر تين راتوں ميں ايك بار قرآن كريم ختم كرتے، اور بعض سات راتوں ميں اور بعض دس راتوں ميں قرآن مجيد مكمل كرتےتھے.

سلف حضرات نماز كےعلاوہ بھي قرآن مجيد كي تلاوت كيا كرتےتھے، اور امام شافعي رحمہ اللہ تعالي رمضان المبارك ميں ساٹھ بار قرآن مجيد نماز كےعلاوہ  ختم كيا كرتےتھے، اور اسود رحمہ رحمہ اللہ تعالي ہر دو راتوں ميں قرآن مجيد ختم كرتےتھے.

اور ابن عبد الحكم رحمہ اللہ تعالي كا قول ہےكہ:

جب رمضان المبارك كا مہينہ شروع ہوتا تو امام مالك رحمہ اللہ تعالي حديث پڑھنا اور اہل علم سےمجلس كرنا ترك كرديتےاور قرآن مجيد سےتلاوت شروع كرديتےتھے.

اور عبدالرزاق رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

جب رمضان المبارك شروع ہوتا تو سفيان ثوري رحمہ اللہ تعالي سب عبادات چھوڑ كر صرف قرآن مجيد كي تلاوت كي طرف متوجہ ہوجاتے.

اور امام زھري رحمہ اللہ تعالي كي حالت يہ تھي كہ جب رمضان المبارك شروع ہوتا تو حديث كي مجالس اور اہل علم سےدور بھاگتےاور قرآن مجيد سے تلاوت كي طرف متوجہ ہوجاتے.

ابن رجب رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

تين يوم سےكم ميں قرآن مجيد ختم كرنےكي نہي دوام اور اس پر ہميشگي كرنےكي بناپر ہے، ليكن فضيلت كےاوقات مثلاماہ رمضان اور خاص كر وہ راتيں جن ميں ليلۃ القدر كي تلاش ہوتي ہے، ياپھر فضيلت والي جگہوں پر مثلا مكہ مكرمہ ميں دوسرےملكوں اور شہروں سےآنےوالےلوگوں كےليے جگہ اور زمانےكي فضيلت كومدنظر ركھتےہوئےاسےفرصت جان كرقرآن مجيد كي تلاوت كثرت سےكرني مستحب ہے.

5 –  ماه رمضان كا عمره

ابن عباس رضي اللہ تعالي عنہما بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےايك انصاري عورت كو فرمايا:

( تجھےميرے ساتھ حج كرنے سےكس چيز نےروكا؟ تواس عورت نے جواب ميں عرض كيا: ہمارے پاس پاني لانےوالا اونٹ تھا ابوفلاں اور اس كےبيٹے( اپنےبيٹےاور خاوند كي طرف اشارہ  ) نےايك اونٹ پر حج كيا، اور ہمارے ليےاس نےايك اونٹ رہنےديا جس پر ہم پاني لاتےتھے، تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: جب رمضان آئےتو تم عمرہ كرلينا كيونكہ رمضان ميں عمرہ كرناحج كےبرابر ہے ) اور ايك روايت ميں ہے: ميرے ساتھ حج كرنے كےبرابر . صحيح بخاري حديث نمبر ( 1690 )صحيح مسلم حديث نمبر ( 1256 ) .

ناضح اس اونٹ كو كہتےہيں جوپاني كےليےاستعمال كيا جائے.

6 –  غيبت ،چغلي اور گناہ ترك كرنا

ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

جوكوئي بھي جھوٹي بات اور اس پر عمل كرنا ترك نہيں كرتا، تواللہ تعالي كواس كي كوئي ضرورت نہيں كہ وہ  اپنا كھانا اور پينا ترك كرے. صحيح بخاري حديث نمبر ( 1804 ) .

اور پھر روزے توسگرٹ نوشي، اور بري صحبت  اور برائي وبےحيائي كے كاموں ميں شب بيداري كو ترك كرنےكي ايك فرصت ہے، كيونكہ جب روزے دار كھانےپينےاور اللہ تعالي كےگھر مساجد ميں نماز كي ادائيگي اور عبادت ميں شب بيداري كركےراتيں بسركرتا ہےتواس ميں اور بھي آساني پيدا ہوتي ہے.

7 –  كهانا كهلانا:

اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

{اور اللہ تعالي كي محبت ميں مسكين، يتيم اور قيديوں كو كھانا كھلاتے ہيں، ہم تو تمہيں صرف اللہ تعالي كي رضامندي اور خوشي حاصل كرنےكےليے كھلاتےہيں، ہم نہ تو تم سے بدلہ چاہتےہيں اور نہ ہي شكرگزاري، بيشك ہم اپنےپروردگار سےاس دن كا خوف كرتےہيں جو اداسي اور سختي والا ہوگا، پس اللہ تعالي نےانہيں اس دن كي برائي سےبچا ليا اور انہيں تازگي اور خوشي پہنچائي ، اور انہيں ان كےصبر كےبدلے جنت اور ريشمي لباس عطا فرمايا} الدھر ( 8- 12 )

زيد بن خالد جھني رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

جس نےبھي روزہ دار كي افطاري كروائي اسےاس جتنا ہي اجروثواب  ملے گا اورروزے  دار كےاجروثواب ميں  كمي نہيں ہوگي . جامع ترمذي حديث نمبر ( 807 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1746 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے اسے صحيح قرار ديا ہے.

سلف صالحين رحمہ اللہ تعالي كھانا كھلانے كي حرص ركھتےاور اسےكئي عبادات مقدم كرتےتھے.

بعض سلف رحمہ اللہ تعالي كا قول ہے: ميرے نزديك اپنےدس ساتھيوں كو ان كےمن پسند كھانےكي دعوت دينا اسماعليل عليہ السلام كي اولاد ميں سےدس غلام آزاد كرنےسےزيادہ پسند ہے.

اللہ تعالي ہميں اور آپ كو ايسےكام كرنےكي توفيق عطا فرمائےجواسے پسند ہيں اور جن سےاس كي رضا حاصل ہوتي ہے.

 

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android