ميرے والد نےميري والدہ كوقتل كرديا تواس وقت ميں چھوٹااور ميري عمر پندرہ برس تھي ، ميرے والدين كافر تھے اور جب قتل كا واقعہ ہوا ميں بھي اس وقت غير مسلم تھا اس جرم ميں ميرے والد كوقيد نہيں ہوئي ، اور اب وہ ادھيڑعمر ميں ہيں اور عنقريب مرنےوالےہيں ، ميرے والد كي پلاننگ ہے كہ وہ ميرےليے بہت مال چھوڑ كرجائيں ، تو كيا ميرے ليے يہ مال قبول كرنا جائزہے ؟ اور كيااسےديت شمار كيا جائيگا ؟
0 / 0
5,54103/12/2004
كافر والد كي وراثت اس بنا پر لينا كہ يہ مال اس كي والدہ كو قتل كرنے كي ديت ہے
سوال: 9112
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے مندرجہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ كے سامنے ركھا توان كا جواب تھا :
اگر وہ مال آپ كواس ليے دے كہ يہ ديت ہے تو آپ نہ ليں كيونكہ وہ كافر اور آپ مسلمان ہيں ، اور ديت وراثت ميں سے ہے ، اور اگروہ آپ كوخوش كرنے كےليے دے تولينے ميں كوئي حرج نہيں .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد