0 / 0
29,65809/04/2014

اگر اپنی بیوی کو “ماں جی” یا “بہنا” یا پھر “تم تو میری ماں ہو”، یا “تم میری بہن ہو”کہہ دیا

سوال: 83386

خاوند اپنی بیوی کو "امی "کہہ دے تو اسکا کیا حکم ہے؟ کیا یہ حرام ہے؟ یا اس طرح کہنے سے بیوی اس پر حرام ہوجائے گی؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

آدمی اگر اپنی بیوی کو "تم میری ماں ہو" یا" میری بہن ہو"یا "امی " کہہ دے تو اس میں خاوند کی نیت کے مطابق ظہار ہونے یا نہ ہونے دونوں کا احتمال ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے، اور ہر شخص کیلئے وہی ہے جسکی اس نے نیت کی) متفق علیہ

اور عام طور پر اس طرح کے کلمات پیار محبت اور توقیر کیلئے خاوند کہہ دیتا ہے، چنانچہ اس صورت میں یہ ظہار نہیں ہوگا، اور نہ ہی شوہر کیلئے بیوی حرام ہوگی۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (8/6) میں کہتے ہیں:

"اور اگر خاوند نے کہہ دیا: تم مجھ پر میری ماں کی طرح ہو، یا ماں جیسی ہو، اور اس کا مقصد ظہار تھا ، تو اکثر علماء کے ہاں یہ ظہار ہی ہوگا، اور اگر مقصد صرف عزت و احترام تھا تو ظہار نہیں ہوگا۔۔۔ اور اسی طرح [ان جملوں کا بھی یہی حکم ہوگا کہ]: "تم میری ماں ہو"، یا "میری بیوی میری ماں" اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا

دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا کہ :

کچھ لوگ اپنی بیوی سے کہہ دیتے ہیں کہ میں تمہارا بھائی ہوں، اور تم میری بہن ہو، تو اسکا کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"جب خاوند اپنی بیوی سے کہے کہ میں تمہارا بھائی ہوں اور تم میری بہن ہو، یا کہے کہ : تم میری ماں ہو، یا میری ماں جیسی ہو، یا پھر کہہ دے کہ: "تم میرے نزدیک میری ماں جیسی ہو، یا بہن جیسی ہو، تو اگر اس کی مذکورہ باتوں کی نیت صرف عزت افزائی، احترام ، صلہ رحمی اور اظہار محبت ہو ، یا سرے سے کوئی نیت تھی ہی نہیں ، اور نہ کوئی ارادہ ظہار کے شواہد پائے گئے ، تو یہ ظہار نہیں ہوگا اور نہ اسے کوئی کفارہ لازم آئے گا۔

اور اگر اس جیسے دیگر کلمات سے ظہار کا ارادہ تھا، یا ظہار کیلئے شواہد پائے گئے ، جیسے کہ یہ کلمات بیوی پر غصہ اور اسے ڈانٹ ڈپٹ پلانے کے وقت صادر ہوئے ہوں تو یہ ظہار ہوگا جو کہ حرام ہے، اس پر اسے توبہ کرنی ہوگی، اور بیوی سے ہمبستری سے قبل کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا، جو کہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے، اگر غلام نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہونگے، اور اگر یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہوگا" انتہی

"فتاوى اللجنة الدائمة" (20/274)

دوم:

بعض علماء کے نزدیک خاوند کی طرف سے اپنی بیوی کو : "میری ماں "، یا "میری بہن" کہنا مکروہ ہے، اس کی دلیل وہ ابو داود (2210)کی روایت کو بناتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو کہہ دیا: "میری بہنا" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمہاری بہن ہے کیا؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند جانا اوراسے اس روک دیا)

صحیح بات یہی ہے کہ اس بات میں کوئی کراہت نہیں ہے، کیونکہ یہ حدیث ضعیف ہے، البانی نے اسے ضعیف ابو داود میں ضعیف قرار دیا ہے۔

اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

کیا آدمی کیلئے یہ جائز ہے کہ اپنی بیوی کو صرف محبت کے طور پر کہہ دے"او!میری بہن"یا محبت ہی کی وجہ سے کہہ دے: "او! میری ماں"

تو انہوں نے جواب دیا:

"جی ہاں! "میری بہن"یا "میری ماں"یا اسکے علاوہ پیار و محبت کا موجب بننے والے کلمات کہنا جائز ہے، اگرچہ کچھ اہل علم کے ہاں بیوی کو اس قسم کے جملوں سے مخاطب کرنا مکروہ ہے، لیکن حقیقت میں کراہت کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے،ا ور اس آدمی نے ان جملوں سے یہ نیت نہیں کی کہ اسکی بیوی بہن کی طرح اس پر حرام ہے، یا وہ اسکابہن کی طرح محرم ہے، بلکہ اس نے محبت اور پیار بڑھانے کیلئے ایسا کیا، اور ہر وہ چیز جو میاں بیوی کے مابین محبت کا سبب ہو چاہے وہ خاوند کی طرف سے ہو یا بیوی کی طرف سے تو وہ مطلوب ہے" انتہی

اقتباس از: "فتاوى برنامج نور على الدرب"

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android