0 / 0

انٹرنيٹ كيفے كى كمائى كا حكم

سوال: 82873

ميں الحمد للہ مسلمان نواجوان اور ايك انٹرنيٹ كيفے كا مالك ہوں مجھے يہ علم نہيں كہ ميں جو كچھ كماتا ہوں اس ميں كوئى شبہ ہے يا نہيں يہ علم ميں رہے كہ ميں ان شاء اللہ اسى كمائى سے شادى بھى كرنا چاہتا ہوں اور فريضہ حج كى ادائيگى بھى ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر انٹرنيٹ كيفے پر كنٹرول كر كے وہاں برائى اور بے حيائى كو روكنا ممكن ہو تو پھر نيٹ كيفے كھولنے ميں كوئى حرج نہيں، اس كے نتيجہ ميں حاصل ہونے والى كمائى حلال ہوگي.

ليكن اگر اس پر كنٹرول كرنا ممكن نہ ہو، بلكہ وہاں آكر استعمال كرنے والے حرام كام ميں نيٹ استعمال كريں، اور غلط اور فاسد قسم كى اشياء كا مطالعہ، اور بے حيائى كا ارتكاب كريں، جيسا كہ عام طور پر نيٹ كيفوں ميں آنے والے كرتے ہيں، تو پھر نيٹ كيفے كھولنا جائز نہيں، اور وہاں سے حاصل ہونے والى كمائى حرام ہوگى.

تو اس صورت ميں آپ كے ليے ضرورى ہوگا كہ آپ اسے بند كر كے كوئى اور كام كر ليں، تا كہ گناہ سے بھى اجتناب ہو سكے، اور آپ كو حلال كمائى بھى حاصل ہو، جو آپ كے ليے اللہ تعالى تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى كرتے ہوئے حج اور شادى وغيرہ ميں ممد و معاون ثابت ہوگى.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر (34672 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے انٹرنيٹ كيفوں كے متعلق ايك تفصيلى سوال كيا گيا جسے ذيل ميں نقل كرنا بہتر معلوم ہوتا ہے:

سوال:

اس آخرى دور ميں بہت زيادہ اور بڑى تعداد ميں انٹرنيٹ كيفے كھلنے شروع ہوچكے ہيں، اس كے ليے سرمايہ كارى كرنے، اور ان نيٹ كيفوں كى تجارت ميں رقم لگانے كا حكم كيا ہے، حالانكہ بعض درج ذيل صورتوں ميں بعض نقصانات اور حرام كام بھى پائے جاتے ہيں:

پہلى صورت:

نيٹ كيفے ميں آنے والا شخص گھنٹے كے حساب سے كمپيوٹر كرايہ پر حاصل كرتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ہميں يہ علم نہيں كہ آنے والا كيا استعمال كريگا، اس ليے كہ بہت سارى ويب سائٹ كو كھولا اور اس كا مطالعہ كيا جاسكتا ہے، جن ميں كئى تو نقصان دہ ہيں، اور كئى ايك فائدہ مند، اور كچھ ايسى ويب سائيٹس ہيں جن پر كنگ عبد العزيز ٹيكنكل اور علمى سٹى كنٹرول كر كے ويب سائٹ جام كر سكتا ہے، ليكن بعض لوگ ممنوع اور جام ويب سائٹ بھى استعمال كرنے كا فن جانتے ہيں.

نوٹ:

ہم انٹرنيٹ كو ڈس كنيكٹ كيے بغير پروگرام پر كنٹرول نہيں كر سكتے.

دوسرى صورت:

ايك پروگرام جو ” ميكروسافٹ چيٹ ” كے نام سے موسوم ہے جس ميں براہ راست ايك دوسرے سے بات چيت اور لكھ كر بات كى جاتى ہے اس پروگرام كو استعمال كرنے والے ايك دوسرے دوسرے كو گندى اور فحش قسم كى عبارت اور الفاظ لكھ اور بول كر بات چيت كرتے ہيں، اور اس كے ذريعہ ايك دوسرے كو گندى اور فحش قسم كى تصاوير اور فلميں بھى ارسال كى جا سكتى ہيں، اس پروگرام ميں صرف تصاوير اور فلميں ارسال كرنے پر تو كنٹرول ہو سكتا ہے، بات چيت پر نہيں، ليكن بعض افراد ايسے بھى ہوتے ہيں جو بعض طريقوں سے اس كنٹرول كو بھى ختم كر سكتے ہيں.

اس كے متعلق حكم كيا ہوگا ؟

كميٹى كا جواب تھا:

اگر تو ان آلات كو استعمال كرنے والا شخص برے اور باطل قسم كے معاملات اور كام كرتا ہے جو عقيدہ اسلاميہ كو نقصان ديتے ہوں، يا پھر ان آلات كے ذريعہ پرفتن اور فحش قسم كى فلميں اور تصاوير وغيرہ ديكھى جاتى ہيں، يا پھر حرام كھيل يا غلط قسم كى بات چيت كى جاتى ہے اور نيٹ كيفے كا مالك اس برائى كو روك نہيں سكتا، اور ان آلات پر كنٹرول نہيں كر سكتا تو پھر ـ حالت بھى يہى ہے جو سوال ميں بيان ہوا ہے ـ اس كى تجارت كرنى حرام ہے، كيونكہ اس ميں گناہ اور حرام كاموں ميں معاونت ہوتى ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى نے اپنى كتاب عزيز قرآن مجيد ميں فرمايا ہے:

اور تم نيكى و تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو اور گناہ و ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو، يقينا اللہ تعالى شديد سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے انتھى

ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 26 / 284 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android