0 / 0

پيدل چل كر مسجد جانا

سوال: 70216

كيا مسجد پيدل چل كر جانا افضل ہے يا سوارى پر جانا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ پيدل چل كر مسجد جانے كى بہت عظيم فضيلت اور اجروثواب ثابت ہے، اور نمازيوں ميں سب سے زيادہ اجروثواب اسے حاصل ہوتا ہے جس كا گھر مسجد سے زيادہ دور ہو.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كيا ميں تمہيں ايسى چيز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالى گناہ مٹا ڈالتا اور درجات كو بلند كرتا ہے ؟

صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم نے عرض كيا: كيوں نہيں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ضرور بتائيں.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ناپسند ہوتے ہوئے بھى پورا وضوء كرنا، اور مساجد كى طرف زيادہ قدم چل كر جانا، اور ايك نماز كے بعد دوسرى نماز كا انتظار كرنا، يہى رباط ( يعنى پہرہ دارى ) ہے يہى رباط ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 251 ).

اور ابو موسى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" نماز ميں سب سے زيادہ اجروثواب ما مالك وہ شخص ہے جو زيادہ دور سے چل كر آئے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 662 ).

چنانچہ يہ اور اس سے قبل والى حديث مسجد سے دور گھر كى فضيلت پر دلالت كرتى ہے؛ جس كى بنا پر مسجد كى طرف زيادہ قدم اٹھتے ہي جس كے نتيجہ ميں اجروثواب زيادہ حاصل ہوتا ہے، اور كثرت قدم گھر دور ہونے كى صورت ميں ہو سكتے ہيں، جيسا كہ مسجد ميں بار بار آنے سے ہوتا ہے.

ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ مجھے ايك شخص كا علم ہے جو مسجد سے بہت دور رہتا تھا اس سے دور اور كوئى نہيں، اس شخص كى كوئى بھى نماز جماعت نہ چھوٹتى، چنانچہ اسے كہا گيا، يا ميں نے اسے كہا:

اگر تم گدھا خريد لو جس اندھيرے اور گرمى كى شدت ميں سوار ہوا كرو ؟

اس نے جواب ديا: مجھے اچھا نہيں لگتا كہ ميرا گھر مسجد كے قريب ہو، ميں چاہتا ہوں كہ ميرا مسجد پيدل چل كر جانا اور واپس اپنے گھر اہل و عيال ميں آنے كا اجروثواب لكھا جائے.

چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى نے اس كے ليے يہ سب كچھ جمع كر ديا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 663 ).

ميرے مسلمان بھائى آپ رب كريم كى جانب سے اس اجرعظيم كو ديكھيں اس ليے كہ يہ حديث نماز كے ليے جانے كى طرح واپس پلٹنے كے قدموں كے اجروثواب پر بھى دلالت كرتى ہے، اسى ليے اس صحابى نے باوجود اپنے گھر كے مسجد سے دور ہونے كے پيدل چلنے كو ترجيح دى.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو شخص اپنے گھر ميں وضوء كرتا اور پھر اللہ تعالى كے فرائض ميں سے فريضہ ادا كرنے كے ليے اللہ تعالى كے گھروں ميں سے كسى گھر كى طرف پيدل چلتا ہے، اس كا ايك قدم گناہ مٹاتا اور دوسرا قدم ايك درجہ بلند كرتا ہے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 666 ).

اور بريدہ اسلمى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اندھيرے ميں مساجد كى طرف پيدل چل كر آنے والوں كو روز قيامت ميں نور كى خوشخبرى دے دو "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 561 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

دليل الفاتحين ميں ہے:

الظلم: يہ ظلمۃ كى جمع ہے، اور يہ عشاء اور فجر كے اندھيرے كو شامل ہے، اور حديث ميں نماز كے ليے پيدل چلنے كى فضيلت بيان ہوئى ہے، چاہے مسافت زيادہ ہو يا كم، اور نماز باجماعت كے ليے رات كے اندھيرے ميں چلنے كى فضيلت بيان ہوئى ہے " انتہى

ديكھيں: دليل الفاتحين ( 3 / 558 – 559 ).

اور ـ ان شاء اللہ ـ فجر اور عشاء كى نماز باجماعت ادا كرنے والے كو بھى يہ فضيلت حاصل ہو گى، چاہے راستہ ميں روشنى بھى ہو، كيونكہ يہ دونوں نمازيں رات كے اندھيرے ميں ہوتى ہيں.

اس اور اس طرح كى دوسرى احاديث ميں مسلمان كو پيدل چل كر مسجد آنے كى ترغيب ہے، نہ كہ سوار ہو كر، چاہے اس كا گھر مسجد سے دور ہى ہو، جب تك اس ميں مشقت نہ ہو، يا پھر كوئى عذر مثلا پڑھاپا وغيرہ، اور اگر بغير كسى مشقت كے مسجد تك پيدل چلا جا سكتا ہو تو وہ اپنے آپ كو گاڑى پر سوار ہونے كا عادى نہ بنائے.

مسجد كى طرف پيدل چلنے ميں ان عظيم فضائل گناہوں كا مٹنا، اور درجات كى بلندى، اور اجرعظيم، اور روز قيامت نورتام كے علاوہ بھى كئى قسم كے عظيم بدنى فوائد بھى ہيں:

مسجد كى طرف پيدل جانا بذاتہ ورزش ہے، جس كے فوائد كا شمار ہى نہيں؛ اور اللہ كے حكم سے جسم كى تقويت اور اسے چست ركھنے ميں اس كا بہت دخل ہے؛ تا كہ اس ميں امراض اور آفات كا مقابلہ كرنے كى قوت يعنى قوت مدافعت پيدا ہو سكے.

يقينا روزانہ اللہ تعالى كے گھروں كى طرف مقررہ اور مختلف اوقات ميں چل كر جانے ميں جوڑوں كى نشاط، اور عضلات كى ورزش اور جسم كى حالت كى بہترى ہے.

جيسا كہ مسجدوں كى طرف پيدل جانے ميں ان امراض سے بچاؤ ہے جو سستى اور زيادہ بيٹھنے كا باعث بنتے ہيں اس ميں سب سے بڑى بيمارى موٹاپا ہے؛ كيونكہ پيدل چلنے سے چربى پگھلتى ہے، اور كسٹرول كم ہوتا ہے.

جيسا كہ پيدل چلنا دل كے امراض كا بھى علاج ہے، اس طرح كہ ـ اللہ تعالى كے حكم سے ـ اس سے كام كاج اور مشقت اور جھد كى برداشت پيدا ہوتى ہے، كيونكہ اس سے خون كا دوران زيادہ منظم ہوتا ہے.

اسى طرح مسجد كى طرف پيدل چلنا ذہنى تھكاوٹ اور لمبى سوچوں كا بھى علاج ہے؛ جبكہ عقل اپنى طبعى اور نيچرل حالت پر واپس پلٹ آتى ہے، اور عضلاتى اور عصبى استرخاء پيدا ہوتا ہے، يہتى كھچاؤ ختم ہو جاتا ہے.

اجمالى طور پر مسجد كى طرف پيدل چلنے ميں بہت سے جسمانى اور صحت كے فوائد ہيں، جو آج كى جديد طب اور ميڈيكل بھى بيان كرتى ہے، اور يہ ايسے عاجل فوائد ہيں جو اللہ تعالى كى اپنے مومن بندوں پر دنيا ميں ہى نعمت ہے، كہ اس نے اللہ تعالى كى پكار پر لبيك كہى.

اور اس كے علاوہ آخرت ميں اس كا اجرعظيم اور نور تام بھى حاصل ہو گا. ان شاء اللہ.

ديكھيں: احكام حضور المساجد ( 60 – 62 ) تاليف فضيلۃ الشيخ عبد اللہ الفوزان.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android