کیا مرد پر کے لیے بھی عقد نکاح میں ولی کا ہونا واجب ہے ، اگر جواب اثبات میں ہو تو کیا مرد کا کوئي بھی قریبی شخص اس کا ولی بن سکتا ہے ؟
0 / 0
6,92921/05/2010
کیا مرد کے لیے بھی نکاح میں ولی ہے ؟
سوال: 23324
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مرد کےلیے عقد نکاح کے وقت ولی کا ہونا واجب نہيں ، بلکہ مرد تو خود اپنے نکاح کا ذمہ دار ہے ، لیکن عورت عقد نکاح میں ولی کی محتاج ہے اوراس کا نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( جوعورت بھی ولی کے بغیر نکاح کرے تواس کا نکاح باطل ہے باطل ہے باطل ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1102 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2083 ) امام ابوداود رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن قرار دیا ہے ، سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1879 ) ۔
لیکن اگر مرد مجنون یا بے عقل اورکم عقل ہو تو اس پر ولی ہوگا ، لیکن جب وہ عقل مند اورسمجھدار ہو تو اس پر کوئي ولی نہيں ہوگا ۔ .
ماخذ:
الشيح خالد المشیقح