0 / 0
1,30506/11/2022

جڑواں بچوں کے حصول کے لیے دوا استعمال کرنے کا حکم

سوال: 134502

کیا میری اہلیہ جڑواں بچوں کے لیے دوا استعمال کر سکتی ہے؟ واضح رہے کہ یہ دوا بالکل قدرتی دوا ہے ، ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے بھی جڑواں بچے ہوں۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ کی اہلیہ جڑواں بچوں کے حصول کے لیے قدرتی یا مصنوعی دوا لے سکتی ہیں، بشرطیکہ اس کے نقصانات نہ ہوں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی دوسروں کو نقصان پہنچاؤ) اس حدیث کو امام احمد، اور ابن ماجہ: (2341) نے روایت کیا ہے اور صحیح ابن ماجہ میں البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تاہم پھر بھی معتمد معالج اور طبی ماہر سے اس حوالے سے مشورہ کرنا اچھی بات ہے کہ اس کے بعد اہلیہ کو نقصان تو نہیں ہو گا؟ اور پھر دوا کے متعلق بھی ان سے مشورہ کریں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"حمل کے امکانات بڑھانے والی ادویات استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ میری شادی ہوئے کافی دیر ہو چکی ہے؛ لیکن ابھی تک میرے ہاں اولاد نہیں ہوئی۔"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اس بارے میں طبی ماہرین کے مشورے سے ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے، چنانچہ اگر وہ کہے کہ ان گولیوں کو استعمال کرنے سے کوئی نقصان نہیں ہو گا، تو پھر حمل کے لیے انہیں استعمال کرنا چاہیے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: (محبت کرنے والی اور بچے جنم دینے والی عورت سے شادی کرو؛ کیونکہ میں تمہاری وجہ سے دیگر اقوام پر فخر کروں گا۔)" ختم شد
ماخوذ از: "فتاوى نور على الدرب"

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (11906 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android