0 / 0
3,38219/11/2022

کیا وضو میں کانوں کا مسح کرنا لازم ہوتا ہے؟

سوال: 115246

جب میں وضو کر لوں اور وضو کے بعد کی دعا بھی پڑھ لوں اور نماز کے لیے تیار ہو جاؤں تو مجھے اچانک یاد آئے کہ میں نے تو کانوں کا مسح ہی نہیں کیا، تو مجھے کیا کرنا ہو گا؟ کیا میں شروع سے وضو دوبارہ کروں گا؟ یا پھر صرف کانوں کا ہی مسح کروں گا؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے وضو میں ہمیشہ کانوں کا مسح کیا ہے، تاہم اہل علم کے اس بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ کیا کانوں کا مسح واجب ہے یا سنت؟ تو کچھ کہتے ہیں کہ یہ واجب ہے، یہ حنبلی فقہائے کرام کا موقف ہے؛ ان کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (دونوں کان سر میں شامل ہیں۔) ابن ماجہ: (443) اس حدیث کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے، تاہم البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔

چنانچہ اگر دونوں کان سر میں شامل ہیں تو وضو میں ان دونوں کا مسح کرنا اسی طرح فرض ہو گا جیسے سر کا مسح کرنا فرض ہے۔

جبکہ جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ دونوں کانوں کا مسح مستحب ہے، واجب نہیں ہے۔

مزید کے لیے دیکھیں: "الموسوعة الفقهية" (43/364)

امام احمد رحمہ اللہ سے یہ بھی منقول ہے کہ جو شخص دونوں کانوں کا مسح نہ کرے تو اس کا وضو اس کے لیے کافی ہو گا۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (1/90)میں کہتے ہیں:
"دونوں کان سر میں شامل ہیں، تو حنبلی فقہی موقف میں قیاس یہی ہے کہ دونوں کا مسح کرنا واجب ہے۔ تاہم خلال کہتے ہیں: سب نے ابو عبد اللہ امام احمد سے نقل کیا ہے کہ: جس شخص نے عمداً یا بھول کر مسح نہیں کیا تو اس کا وضو اس کے لیے کافی ہو گا؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں کان سر کے ماتحت ہیں، اب دونوں کانوں پر سر کا لفظ بولنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کان بھی سر میں شامل ہیں، اور ویسے بھی دونوں کان سر کے بقیہ حصے سے بالکل مشابہت نہیں رکھتے، یہی وجہ ہے کہ سر کے کچھ حصے کے مسح کو جائز کہنے والا شخص بھی یہ نہیں کہتا کہ دونوں کانوں کا مسح کرنے سے سر کا مسح بھی ہو جاتا ہے۔ اگرچہ بہتر یہی ہے کہ دونوں کانوں کا مسح بھی سر کے ساتھ ہو؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دونوں کانوں کا مسح بھی سر کے ساتھ کیا ہے، جیسے کہ سیدہ ربیع کہتی ہیں کہ: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا، کنپٹی اور دونوں کانوں کا ایک ہی دفع مسح کیا۔ اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے سر اور دونوں کانوں کے ظاہری اور اندرونی حصے کا مسح کیا۔ امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابن عباس اور ربیع رضی اللہ عنہم دونوں کی حدیث صحیح ہے۔" ختم شد

اس بنا پر، اگر کوئی شخص کانوں کا مسح کرنا بھول جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے، اور اس کا وضو ٹھیک ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android